بھارت میں نماز ادا کرنے والے غیر ملکی مسلمان طلباء پر پرتشدد حملہ
ہندوستان کے مغربی صوبے گجرات میں غیر ملکی مسلمان طلباء کے ایک گروپ پر انتہا پسند ہندو دہشت گرد گروہ نے حملہ کیا۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں نماز ادا کر رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق کم از کم چار طالب علم زخمی ہوئے ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔
حملہ آوروں نے ہاسٹل پر دھاوا بول دیا، لاٹھیوں اور چاقوؤں سے مسلح ہو کر املاک کی توڑ پھوڑ کی اور افغانستان، ازبکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افریقی ممالک کے طلباء کو زخمی کیا۔
طلباء نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ لڑکوں کے ہاسٹل کے احاطے میں رمضان تراویح کی نماز ادا کر رہے تھے کیونکہ احمد آباد میں واقع یونیورسٹی کیمپس میں کوئی مسجد نہیں ہے۔
افغانستان کے ایک طالب علم نے مقامی این ڈی ٹی وی نیٹ ورک کو بتایا کہ دہشت گردوں نے ان پر بھی کیا جو کمروں کے اندرموجود تھے۔
انہوں نے لیپ ٹاپ، فون اورطالب علموں کی موٹر سائیکلوں کو توڑ دیا،” انہوں نے مزید کہا کہ اے سی اور ساؤنڈ سسٹم بھی تباہ ہو گئے۔
ویڈیوز میں تباہی کے بعد کی تصویر کشی کی گئی ہے، جس میں طلباء کے سامان اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
وزارت خارجہ نے سخت کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے، اور پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ لیکن اس یقین دہانی کے باوجود بھارت کے مسلمان اپنی حکومت سے انصاف کی کچھ زیادہ توقع نہیں رکھتے کیونکہ حکومت میں موجود ہندو انتہا پسندانہ سوچ رکھنے والے حکمران بھارت کے مسلمانوں کے خلاف منظم کاروائیوں میں ملوث رہتے ہیں۔
بڑھتی ہوئی تشویش کے درمیان پارلیمنٹ کے رکن اسد الدین اویسی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔