امریکہ نے اسرائیل کو 2.5 بلین ڈالر کےایف 35 طیاروں کی فروخت کو حتمی شکل دےدی
امریکہ اسرائیل کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی 2.5 بلین ڈالر کی فروخت کو حتمی شکل دینے کے لیے تیار ہے- اس بھاری اسلحے کی کھیپ کے ساتھ ساتھ 1 بلین ڈالر کےگولہ بارود بھی شامل ہیں۔
یہ فیصلہ بائیڈن انتظامیہ اور وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کے باوجود کیا گیا ہے۔
صدر بائیڈن نے انسانی ہمدردی کے خدشات پر زور دیتے ہوئے جنوبی غزہ میں رفح میں زمینی حملہ کرنے سے خبردار کیا ہے۔
سفارتی بدمزگی کے باوجود، ہتھیاروں کی منتقلی جاری ہے، جو امریکہ اور اسرائیل کے پائیدار دفاعی تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔
جبکہ بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان تناؤ برقرار ہے، حالیہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ بائیڈن نے نیتن یاہو کو غیر سیاسی مدد کا یقین دلایا۔
اسلحے کی ترسیل پر نظر ثانی کے مطالبات کے درمیان، بائیڈن انتظامیہ نے اکتوبر سے لے کر اب تک اسرائیل کو 100 سے زیادہ فوجی امداد کی سپلائی کی کھیپیں بھجوائی ہیں، جس کی کل رقم 250 ملین ڈالر ہے۔
اسلحے کی فراہمی کا یہ معاہدہ، جو 2008 میں شروع ہوا، علاقائی عدم استحکام کے درمیان اسرائیلی دفاع کے لیے امریکی عزم کی علامت ہے۔
اسلحے کی منتقلی اسرائیل کے لیے امریکہ کے ساتھ تعلقات کا فائدہ اٹھانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
امریکہ اپنے مشرق وسطیٰ کے صیہونی اتحادی کو 3.5 بلین ڈالر سالانہ فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، وائٹ ہاؤس نے اسرائیل کے لیے تقریباً 15 بلین ڈالر مزید مختص کیے ہیں جو کانگریس سے تحریری اجازت کے منتظر ہیں۔