پاکستان اور آئی ایم ایف نے تین ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارّینجمنٹ کا حتمی جائزہ شروع کر دیا
پاکستان کی وزارت خزانہ اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد نے پاکستان کے 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا دوسرا اور آخری جائزہ شروع کر دیا ہے۔
وزارت نے چار دن کے جائزے کی مدت کی توقع کی ہے اور اس کا مقصد آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول ایگریمنٹ ہے
اس جائزے کی کامیابی سے تقریباً 1.1 بلین ڈالر جاری ہونے کی امید ہے۔ پاکستان نے گزشتہ موسم گرما میں ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے یہ قرض حاصل کیا تھا ۔
آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر کی قیادت میں ہونے والی ملاقات کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ترقی اور استحکام کے لیے معاشی اصلاحات پر آئی ایم ایف کے ساتھ تعاون کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔
بات چیت میں میکرو اکنامک اشاریوں، مالیاتی استحکام کی کوششوں، اصلاحات اور توانائی کے شعبے کی پائیداری کا احاطہ کیا گیا۔
اورنگزیب نے آئی ایم ایف کی مدد کے لیے شکریہ ادا کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی فنانس ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ انٹرنیشنل مانیٹری
فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک نئی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف)حاصل کرنے کی کوشش کریں کیونکہ موجودہ اسٹینڈ بائی ار ینجمنٹ 11 اپریل کو ختم ہو رہا ہے۔
حکومت نےاگلے قرض کی رقم کا انکشاف نہیں کیا ہے۔
گزشتہ سال منفی نمو کے ساتھ ملک کی قرضوں سے لدی معیشت کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے جس میں زرمبادلہ کے کم ذخائر، ادائیگی کے توازن کا بحران، بلند افراط زر، سود کی بڑھتی ہوئی شرح اور کرنسی کی قدر میں کمی شامل ہیں۔