غزہ کاغمزدہ رمضان: بھوک اور تباہی نے مقدس مہینے کو اداس بنا دیا
پیر کو دنیا کے کئی حصوں میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کا آغاز ہوا۔
یہ مسلمانوں کے لیے فجر سے شام تک کے روزے، نماز اور عبادات کا مقدس وقت ہے۔
لیکن اس مقدس مہینے میں فلسطینی عوام کی حالت زارمسلمانوں کے لیے ایک اہم تشویش کا باعث ہے
خوشی کی تیاریوں کے بجائے، غزہ کے لوگ جاری جنگ کی وجہ سے بھوک، موت اور بے گھر ہونے کی تکلیف سے دوچار ہیں۔
اس رمضان میں غزہ پر بھوک اور تباہی کا خوف پھیلا ہوا ہے، جو اس کی اصل روح کے برخلاف ہے۔
غزہ کے بہت سے باشندوں جیسے دیاب الزازا نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں پچھلے سالوں سے بالکل مختلف حقیقت کا سامنا ہے۔
وہ العمری مسجد جیسی روایات اور نشانیوں کے کھو جانے پر غم محسوس کرتے ہیں۔
کئی دوسرے، جیسے خلیل عطا اللہ اور فاطمہ مدوخ، بڑھتی ہوئی قیمتوں اور عدم دستیابی کے درمیان اپنے خاندانوں کے لیے کھانا تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
یہاں تک کہ ابو فائیق دبان جیسے روایتی میٹھے بنانے والے بھی اپنی روزی روٹی کو خطرے میں پاتے ہیں۔
مشکلات کے باوجود، کچھ لوگ جیسے ثمر عطا اللہ، عارضی کاروبار اور امید بھرے پیغامات کے ساتھ ان نامساعد حالات کے باوجود خوشی پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔