اقوام متحدہ کی رپورٹ نے اسرائیل کا جبر بے نقاب کر دیا
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ میں مقیم اس کے ملازمین کو حماس سے تعلقات کا جھوٹا اعتراف کرنے پر مجبور کر رہا ہے
اسرائیل نے 7 اکتوبر کے حملوں میں یو این آر ڈبلیو اے کے ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے
اسرائیل کے الزامات کے نتیجے میں امریکہ، کینیڈا، اور فرانس سمیت کئی مغربی اقوام نے ایجنسی کو فنڈنگ معطل کر دی ہے جو تقریبا 440 ملین ڈالر ہے
ان الزامات کی وجہ سے اقوام متحدہ کے عملے کے 12 ارکان کو برطرف کر دیا گیا۔
یو این آر ڈبلیو اے کی داخلی رپورٹ میں حراست کے دوران اس کے ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک کے بارے میں بتایا گیا ہے
اسرائیلی حکام نے اعتراف پر مجبور کرنے کے لیے خاندان کے افراد کے خلاف جسمانی تشدد اور دھمکیوں کا استعمال بھی کیا
یو این آر ڈبلیو اے کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر جولیٹ ٹوما تحقیقات کے لیے انسانی حقوق کی ایجنسیوں کے ساتھ رپورٹ شیئر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں
دستاویز میںیو این آر ڈبلیو اے کے عملے اور دیگر فلسطینی قیدیوں پرمار پیٹ، واٹر بورڈنگ اور دھمکیوں جیسی شدید زیادتیوں کو نمایاں کیا گیا ہے۔
تاہم یو این آر ڈبلیو اے نے انٹرویوز کی نقلیں فراہم کرنے سے انکار کر دیا جس میں جبری اعترافات کی تفصیل تھی۔
رپورٹ میں فلسطینی اسیران کے ساتھ بدسلوکی کے وسیع تر الزامات کو بھی شامل کیا گیا ہے، جن میں مار پیٹ سے لے کر جنسی تشدد اور علاج فراہم کرنے سے انکار بھی شامل ہیں۔