اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کی عبادت پر پابندیاں
اسرائیلی پولیس نے رمضان المبارک کی پہلی رات نماز کے لیے آنے والے سینکڑوں فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا
صرف 40 سال سے زیادہ عمر کی خواتین اور مردوں کو داخلے کی اجازت دی گئی
عینی شاہدین نے بتایا کہ بہت سے فلسطینی جو نماز تراویح ادا کرنے کے لیے آے تھے حرم الشریف کے دروازے پر جمع ہوگئے
اسرائیلی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ دائیں بازو کےاتحادیوں کے مطالبے کے باوجود رمضان المبارک کے دوران مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کی عبادت پر پابندیاں نہیں لگائی جاینگی
فلسطینی مشرقی یروشلم کو ایک آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں
لیکن اسرائیل کی کوشش ہے کہ مسجد اقصیٰ سمیت مشرقی یروشلم کو یہودی شناخت دی جائے
ایک اسرائیلی چینل کے مطابق مشرقی یروشلم کے مشرقی محلوں میں تقسیم کیے گئے پرچوں میں رہائشیوں کو خبردار کیا گیا کہ وہ رمضان کے دوران “فسادات” سے باز رہیں
مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے دنیا کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے ۔ یہودی اس علاقے کو ٹمپل ماؤنٹ کہتے ہیں،
ان کا دعوی ہے کہ یہ قدیم زمانے میں دو یہودی عبادتگاہوں کی جگہ تھی۔