نائجیریا کے اغوا کاروں نے 3 طالب علم کی رہائی کے لیے 620 ہزار ڈالر کا مطالبہ کر دیا
شمالی نائجیریا کے مسلح جنگجوؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ 300 اغوا شدہ طالب علموں کی رہائی کے لیے 620 ہزار ڈالروں کی رقم ادا کی جائے۔ یہ مغوی طالب علم کدونا کی ریاست میں واقع ایک سکول سے اغوا کیے گئے تھے۔
سات مارچ کو ہونے والے اس اغوا کاری کے واقعے سے نائجیریا کے معاشرتی حالات اور زیادہ خراب ہو چکے ہیں پچھلے سال تقریبا تین ہزار 620 افراد مسلح جنگجو گروپوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے
حالات کو قابو میں لانے کے لیے نائجیریا کے حکام کی مسلسل کوششوں کے باوجود صورتحال میں کوئی خاطر خواہ بہتری ظاہر نہیں ہوئی۔ ماضی میں نئے قوانین بھی بنائے گئے، اغوا کرنے والے گروپوں پر پابندیاں بھی عائد ہوئیں اورسزائیں بھی دی گئیں لیکن حالات پھر بھی مسلسل خراب ہیںنائجیریا کو اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے بہت ساری مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا ہے
قبیلے رنگ اور نسل کی بنیاد پر دشمنیاں اور بوکو حرام کی دہشت گرد کاروائیوںکی وجہ سے نائجیریا کا امن و سکون برباد ہو چکا ہے۔
اغوا کاری کے حالیہ واقعے نے چبوک میں ہونے والے 2014 کے واقعات کی یاد دلا دی جب سو سے زیادہ سکول جانے والی بچیوں کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ ان بہت ساری بچیوں کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ بین الاقوامی اندازوں کے مطابقاب تک ایک ہزار سے زیادہ لوگ اغوا ہو چکے ہیں- اور بہت ساری خواتین کو جنسی غلامی کا شکار بنایا گیا ہے۔
اس کی وجہ سے ملک میں ایک خوف و ہراس کی لہر دوڑ چکی ہے اور بچے سکول جانے سے گھبراتے ہیں
پچھلے سال جولائی کے مہینے میں 150 طالب علم اغوا کیے گئے۔ تاوان کی رقم ادا کرنے کے بعد کچھ خاندانوں کو ان کے اغوا شدہ بچے واپس کر دیے گئے۔
دو ہزار بائیس میں نائجیریا نے ایک نیا قانون پاس کیا تھا جس کے مطابق اغوا کاروں کو تاوان کی رقم دینے پر15 سال کی جیل کاٹنے کی سزا مل سکتی ہے