فلسطینی اتحاد کا اسرائیل پر توانائی کی پابندیاں لگانے پر زور
فلسطینی تنظیموں کے اتحاد نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کاروباری اور ماحولیاتی ادارےاور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل کے لیے توانائی کی برامدات مکمل طور پر روک دیں
پیر کے دن سے کام شروع کرنے والی گلوبل انرجی ایمبارگو مہم اسرائیل کی غیر انسانی اور نسل کشی اور نسل پرستی پر مبنی پالیسیوں کا سدباب کرنا چاہتی ہے
اس میں توانائی کے بہاؤ کا تجزیہ کرنا اور اسرائیل کی سپلائی چین میں چوک پوائنٹس کی نشاندہی کرنا شامل ہے۔
مزید برآں، اتحاد یورپ کو اسرائیلی گیس کی برآمدات بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
امریکہ کی اسرائیل کو مسلسل پشت پناہی سے جنم لینے والے مسائل کے باوجود یہ مہم زمینی حقائق سے وابستہ رہ کر فلسطینیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں ہے
یہ عالمی سطح پر تعاون کرتا ہے، اسرائیل کو ایندھن کی برآمدات کو نشانہ بناتا ہے، اور ایندھن کی تجارت اور ٹریڈ یونینسٹ کے خلاف تشدد کے درمیان رابطوں کو نمایاں کرتا ہے۔
یہ اتحاد بہت سارے اور بین الاقوامی گروہوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہےمیں سے کچھ کولمبیا اور امریکہ میں بھی واقع ہیںان کوششوں سے نہ صرف اگاہی پھیلتی ہے بلکہ تبدیلی کی طرف بھی دنیا کو گامزن کیا جاتا ہے
یہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے درمیان اسرائیلی گیس پر یورپی یونین کے انحصار کی بھی جانچ پڑتال کرتا ہے۔
یہ مہم پیلیسینین جنرل فیڈریشن اف ٹریڈ کے ساتھ مل کراسرائیل کو مزید مسلح کرنے سے روکتی ہے
اسرائیل نے، جس میں خام تیل کی پیداوار تقریباً کوئی نہیں ہے، گزشتہ سال تقریباً 300,000 بیرل یومیہ خام تیل درآمد کیا گیا۔
اسرائیل کے لیے خام تیل کا سب سے بڑا ذریعہ اذربائجان کی طرف سے ہے جو کہ ترکیہ کے میڈیٹرینین ساحل کی بندرگاہوں سے گزر کر پہنچتا ہے