غزہ کے نام نہاد ’محفوظ علاقے‘ فلسطینیوں کے لیے زیادہ خطرناک
ایک تحقیقی گروپ نے اسرائیل کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ غزہ کے اندر محفوظ زون بنانے سے شہری نقصان کو کم کیا جا رہا ہے۔
فرانزک آرکیٹیکچر نے ایک رپورٹ میں اسرائیل کے دعوے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ نام نہاد محفوظ زون صرف بے گھر ہونے اور فلسطینیوں کی زیادہ ہلاکتوں کا باعث بنے ہیں۔
فرانزک آرکیٹیکچر، لندن یونیورسٹی میں مقیم ایک تحقیقی گروپ دنیا بھر میں تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرتا ہے۔
رپورٹ میں دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے انخلاء کے احکامات کے نتیجے میں جبری نقل مکانی ہوئی اور علاقے چھوڑنے والوں کو دانستہ طور پہ نشانہ بنایا گیا۔
ناقص نقشہ سازی اور مبہم ہدایات نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے، جس سے غزہ کے بے گھر ہونے والوں میں خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔
بین الاقوامی قانون کے باوجود بے گھر شہریوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں ہو پائی۔ اسرائیل مبینہ طور پر خوراک، پانی اور طبی دیکھ بھال جیسی ضروری اشیاء فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ انفراسٹرکچر اور زرعی کھیتوں کو تباہ کرکے آبادی کو نقصان پہنچایا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انخلاء کے احکامات نے اکثر بے گھر ہونے والے شہریوں کو ان علاقوں میں منتقل کرنے کی کوشش کی ہے جہاں اسرائیلی فوج کی کاروائیاں جاری ہیں اور یہ علاقے رہنے کے لیے بالکل نامناسب ہیں