بھارت کی حکمران جماعت کی طرف سے ہندو نظریے کو سفارت کاری میں شامل کرنے کی تجویز
بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اپنے بنیادی ہندو قوم پرست نظریے کوسفارتی عمل میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ متعصبانہ فریم ورک اس صورت میں عمل میں ائے گا اگر یہ پارٹی انتخابات کے بعد اقتدار میں واپس آتی ہے۔
گاندھی اور بدھ جیسی روایتی شخصیات سے ہٹ کربی جے پی کا مقصد بھگوان رام کو سفارت کاری میں ایک مرکزی آئیکن کے طور پر بلند کرنا ہے، جو اس کے ہندوتوا نظریے کی عکاسی کرتا ہے۔
پارٹی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ جاری کردہ اپنے انتخابی منشور میں عالمی وعدہ کیا ہے کہ رامائن کی تعلیمات کو فروغ دینے کے لیے آؤٹ ریچ پروگرام ترتیب دیا جائے گا۔
اس نے کلیدی ممالک میں رامائن اتسو کی میزبانی کا عہد بھی کیا ہے۔
منشور قدیم ہندوستانی تہذیبی مقامات کو محفوظ رکھنے کے لیے اقوام کے ساتھ تعاون کا خاکہ پیش کرتا ہے اور دنیا بھر میں رامائن اتسو کی تقریبات منعقد کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔
یہ تبدیلی ہندوستان کے روایتی سفارتی نقطہ نظر سے علیحدگی کا اشارہ دیتی ہے، اور بین الاقوامی تعلقات کی تشکیل میں ہندو میتھالوجی کی ثقافتی اہمیت پر زور دیتا ہے۔