این جی او رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پالیسیاں غزہ میں انسانی بحران پیدا کرتی ہیں
بین الاقوامی فلاحی ادارے ریفیوجی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر غزہ میں امدادی کی کارروائیوں میں شدید رکاوٹیں ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔
جنوری میں این جی او کی طرف سے کی گئی تحقیقات میں سنگین حالات کی نشاندہی کی گئی، جس میں پانچ ماہ کی جنگ کے بعد بڑے پیمانے پر بھوک اور صحت کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی نشاندہی کی گئی۔
رپورٹ میں امداد میں رکاوٹ ڈالنے والی اسرائیلی پالیسیوں کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا گیا۔ ان پالیسیوں میں سامان کی من مانی تقسیم، منظوری کے پیچیدہ عمل، اور اہم انفراسٹرکچر پر حملے شامل ہیں۔
بین الاقوامی قانونی مینڈیٹ اور امریکی دباؤ کے باوجود اس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی امداد پہنچانے کی حکمت عملی بدستور ناکافی ہے۔
فوری سفارشات میں باہمی جنگ بندی کے معاہدے، انسانی بنیادوں پر رسائی کی ضمانتیں، اور اقوام متحدہ کی شمولیت میں اضافہ شامل ہے۔
پناہ گزینوں کی بین الاقوامی تنظیم نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی عدالت کے اقدامات کی تعمیل کرے، محاصرے کے ہتھکنڈوں کو ختم کرے اور شفاف امداد کی با آسانی ترسیل کی اجازت دے۔
تنظیم نے امریکا کو مشورہ دیا کہ وہ تعمیل کے جائزے تک اپنی سیکورٹی امدادکو روک کے رکھے۔
رپورٹ میں امریکی کانگریس سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کے غذائی بحران کوفوری حل کرے اور اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کو یقینی بناے۔
رپورٹ میں مصر سے امداد کی ترسیل میں سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، اور اقوام متحدہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غزہ کے لیے انسانی ہمدردی اور وسائل کو بڑھائے۔
ریفیوجیز انٹرنیشنل کا مشن 1979 سے شروع ہوا، اور تب سے یہ تنظیم عالمی سطح پر مہاجرین کے حقوق کی وکالت جاری رکھے ہوئے ہے۔
این جی او نے کہا کہ اس کی ٹیم نے جنوری 2024 میں مصر، اردن اور اسرائیل کا سفر کیا جہاں انہوں نے امدادی رسپانس سسٹم کے اہم کارکنان سے انٹرویو کیا۔