رمضان شروع ہوتے ہی غزہ میں اسرائیلی بمباری کا خونی سلسلہ جاری
جیسے ہی رمضان شروع ہوا ہے، غزہ کو اسرائیلی محاصرے اور بمباری کے تحت سنگین حالات کا سامنا ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 85 فلسطینی شہید اور 130 زخمی ہوئے۔
چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ کمال عدوان ہسپتال میں دو بچے بھوک سے مر گئے، جس سے غذائی قلت سے ہونے والی اموات کی تعداد 27 ہو گئی۔
اس مقدس مہینے میں صورتحال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے کیونکہ اسرائیل اہم امداد میں رکاوٹ ڈالتا ہے، جس سے شمالی غزہ کو قحط کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ چھ میں سے ایک بچہ غذائی قلت کا شکار ہے۔
اسرائیلی فورسز نے خان یونس اور غزہ شہر میں حملے تیز کر دیے ہیں جس کی وجہ سے رہائشی علاقوں اور انفراسٹرکچرتباہی کے دہانے پہنچ چکا ہے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے ایک تباہ کن فضائی حملے کی اطلاع دی ہے جس میں 16 افراد جان بحق ہوئے۔ ان میں زیادہ ترتعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
ایک رہائشی گھر پربھی حملہ کیا گیا، جس میں ایک خاندان کے تمام افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے اور متعدد دیگر زخمیوں کو وسطی رفح کے النجار اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
خان یونس میں منظم طریقے سے مسماری نے پورے محلوں کومکمل طور پر منہدم کر دیا ہے۔
ایک اسرائیلی حملے میں جنوبی لبنان کے قصبے الجبائن کے مضافات کو نشانہ بنایا گیا ہے، جب کہ حزب اللہ نے جل العالم میں شمالی اسرائیلی فوجی چوکی کو نشانہ بنایا ہے۔
اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 31,045 فلسطینی شہید اور 72,654 زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ اسرائیل کی ہلاکتوں کی تعداد 1,139 ہے۔
آئی سی جے میں اسرائیل پر نسل کشی کا الزام ہے۔ جنوری میں ایک عبوری حکم نے تل ابیب کو نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کی ضمانت دینے کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔