بھارت میں شہریت کے متنازع قانون پر عملدرآمد شروع
بھارت میں متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ منظوری کے چار سال بعد لاگو ہو گیا ہے
حکومت نے عام انتخابات سے صرف ایک ماہ قبل پیر کو اس کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
ایکٹ بڑے پیمانے پر مظاہروں اور مخالفت کے باوجود دسمبر 2019 میں منظور کیا گیا
ایکٹ پہلی بارمذہب کو ہندوستانی شہریت کے معیار کے طور پر متعارف کرا تا ہے۔
یہ 31 دسمبر 2014 سے پہلے بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے آے ہوے غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت کے لیے درخواست دینے کی اجازت دیتا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے قانون کی مخالفت کرنے کا وعدہ کیاہے
اسی طرح کے جذبات کا اظہا ر تمل ناڈو، کیرالہ، پنجاب، اور تلنگانہ اور دیگر ریاستوں میں اپوزیشن لیڈروں کی طرف سے کیا گیا ہے جنہوں نے یا تو قانون کے خلاف قراردادیں منظور کی ہیں یا اس پر عمل درآمد سے انکار کر دیا ہے۔
ناقدین کا استدلال ہے کہ سی اے اے ہندوستانی آئین کے سیکولر اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے اور مظلوم اقلیتوں کی مدد کے حکومت کے دعووں کے باوجود مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے۔